Thursday, 5 November 2015

War is not between India and Pakistan - War is between Hindi and Punjabi.

India is not a Homogenous Nation State, India is a State of;
01. Maratha nation.
02. Bhojpuri nation.
03. Telugu nation.
04. Tamil nation.
05. Rajasthani nation.
06. Kannada nation.
07. Gujarati nation.
08. Oriya nation.
09. Malayalam nation.
10. Assamese nation.
11. Hindu Bengali nation.
12. Sikh and Hindu Punjabi nation.
13. Hindustani nation. (Hindi-Urdu speaking people of UP, CP)
As the Hindustanis (Hindi-Urdu speaking, Gunga Jumna culture people of UP. CP) has conspirator mind-set, therefore, they exploited the Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengali, Hindu Punjabi, Sikh Punjabi against Punjabi state Pakistan by propagating the Pakistan as a Muslim Fundamentalist State and cultivating the Hindu Fundamentalism in nations of India. But, Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengali of India never played any emotional and adventurous game against Punjabi state Pakistan.
However, Hindustanis (Hindi-Urdu speaking people of UP, CP) were successful to engage Punjabi Sikh and Punjabi Hindu in fighting with Punjabi Muslims and they were doing it from 68 years. It is bad luck of Punjabi nation that Punjabis were fighting with each other due to conspiracy of Hindustanis. (Hindi-Urdu speaking people of UP, CP)
But, provocation of hate against Punjabi nation by the Hindustani nation. (Hindi-Urdu speaking people of UP, CP) in India and Pakistan has activated the Punjabi nationalism in place of religious fundamentalism in India and Pakistan. Therefore, now Sikh Punjabis and Hindu Punjabis has realized that the Pakistan is a Punjabi state due to 60% Punjabi majority nation with total control on military establishment, civil bureaucracy, foreign affairs, agricultural sector, industrial sector, trade sector, services sector, political organizations, media organizations, education institutions, skilled professions and dominating position in urban centers of Pakistan. Out of 50 biggest cities of Pakistan 35 are Punjabi populated cities.
As, now the Sikh Punjabis are in struggle to liberate their land as Khalistan and Hindu Punjabis are in struggle to liberate their land as Haryanistan from the social, economic, administrative and political domination of Hindustanis (Hindi-Urdu speaking people of UP, CP) in national affairs of India. Therefore, after liberation of Khalistan and Haryanistan, the Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengali of India will also be successful to liberate themselves from social, economic, administrative and political slavery of Hindustanis (Hindi-Urdu speaking, Gunga Jumna culture people of UP, CP).
Hence, Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengalis, Hindu Punjabis, Sikh Punjabis are not the enemy of Pakistan. The enemy of Pakistan is only the Hindustani nation of India. (Hindi-Urdu speaking people of UP, CP)
In matter of fact, the Hindustani nation of India. (Hindi-Urdu speaking people of UP, CP) are also the enemy of Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengalis, Hindu Punjabis, Sikh Punjabis too along with the enemy of Pakistan.

Sunday, 1 November 2015

بھارت اور پاکستان میں فساد کی اصل جڑ اتر پردیش (المعروف یو پی) والے ہیں۔

بھارت کی آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی ریاست ھونے ' بھارت کی دوسری قوموں کی تہذیبوں پر اتر پردیش کی گنگا جمنا تہذیب کا غلبہ کرلینے ' ھندی اور اردو زبان کو دوسری قوموں پر مسلط کردینے اور بھارت کی بیوروکریسی ' سیاست اور صحافت پر اپنا مکمل تسلط قائم کرلینے کی وجہ سے اتر پردیش (المعروف یو پی) کے ھندی اور اردو بولنے والوں نے بھارت کی دوسری قوموں کو اپنا سماجی ' سیاسی اور انتظامی غلام بنا کر سارے بھارت پر اپنا راج قائم کیا ھوا ھے۔
اتر پردیش (المعروف یو پی) بلحاظ آبادی بھارت کی سب سے بڑی اور رقبے کے اعتبار سے پانچویں بڑی ریاست ہے۔
اتر پردیش دریائے گنگا کے انتہائی گنجان آباد میدانوں پر پھیلی ہوئی ریاست ہے۔ اس کی سرحدیں نیپال کے علاوہ بھارت کی ریاستوں اتر انچل، ہماچل پردیش، ہریانہ، دہلی، راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، جھاڑکھنڈ اور بہار سے ملتی ہیں۔
اتر پردیش کا انتظامی و قانونی دارالحکومت لکھنؤ ہے جبکہ اعلی عدالت الہ آباد میں قائم ہے۔
اتر پردیش کے دیگر بڑے شہروں میں آگرہ، متھرا، علی گڑھ، بنارس، گورکھ پور، کانپور اور میرٹھ شامل ہیں۔
اتر پردیش کی کل آبادی 166،052،859 ہے جبکہ فی مربع کلومیٹر 721 افراد بستے ہیں۔
اتر پردیش کا کل رقبہ 238،566 مربع کلومیٹر ہے جس میں 70 اضلاع ہیں۔
اتر پردیش کی سرکاری زبانیں ہندی اور اردو ہیں۔
جس طرح پاکستان کی اصل قومیں پنجابی ' سندھی ' پشتو اور بلوچی بولنے والے ھیں ویسے ھی بھارت کی اصل قومیں ھندی/اردو ' تیلگو ' تامل ' ملایالم ' مراٹھی ' کنڑا ' اڑیہ ' بنگالی ' آسامی اور بھوجپوری بولنے والے ھیں۔ جبکہ پنجاب کی تقسیم کی وجہ سے پنجابی بولنے والے بھی بھارت میں رھتے ھیں۔
پاکستان کے قیام کی وجہ سے پنجاب کے تقسیم ھونے سے ھندو پنجابیوں اور سکھ پنجابیوں نے پنجاب کے مغرب کی طرف سے پنجاب کے مشرق کی طرف نقل مکانی کی جبکہ مسلمان پنجابیوں نے پنجاب کے مشرق کی طرف سے پنجاب کے مغرب کی طرف نقل مکانی کی ' جسکی وجہ سے 20 لاکھ پنجابی مارے گئے اور 2 کروڑ پنجابی بے گھر ھوئے۔
پاکستان کی سرحد کے قریب ھونے ' پنجاب و سندھ میں پہلے سے روابط ھونے اور سندھ و پنجاب سے ھندؤں کے راجستھان اور گجرات کی طرف نقل مکانی کرنے کی وجہ سے ' بڑی تعداد میں راجستھانی اور گجراتی مسلمان بھی پاکستان منتقل ھو گئے جبکہ جونا گڑہ ' مناودر اور حیدرآباد دکن کی ریاستوں کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے اعلان کی وجہ سے کچھ تعداد میں تیلگو ' تامل ' ملایالم ' مراٹھی ' کنڑا ' اڑیہ ' بنگالی ' آسامی اور بھوجپوری مسلمان بھی پاکستان منتقل ھوگئے۔
ھندوستان کے صوبوں یونائیٹیڈ پروینس (جسکا نام اب اتر پردیش ھے۔ جو کہ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کی مجموعی آبادی سے بھی بڑا صوبہ ھے۔ اسکی اس وقت آبادی 20 کروڑ ھے اور وھاں کے رھنے والوں کو یوپی والے کہا جاتا ھے) اور سنٹرل پروینس (وھاں کے رھنے والوں کو سی پی والے کہا جاتا ھے) کی نہ تو سرحد پاکستان کے ساتھ ملتی تھی اور نہ یوپی ' سی پی والوں کے پاکستان کی اصل قوموں پنجابی ' سندھی ' پٹھان اور بلوچ کے ساتھ روابط تھے۔
پاکستان کے قیام کے وقت جس طرح پنجاب کو مسلم پنجاب اور نان مسلم پنجاب میں تقسیم کیا گیا اسی طرح یوپی ' سی پی کے مسلمانوں کو چاھیئے تھا کہ یوپی اور سی پی کے علاقوں کو بھی مسلم یوپی ' سی پی اور نان مسلم یوپی ' سی پی میں تقسیم کرواتے لیکن یوپی ' سی پی کے مسلمانوں نے مشرقی پنجاب کا پڑوسی ھونے کا فائدہ اٹھایا اور مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی کرنے والے مسلمان پنجابیوں کی آڑ لے کر اور مسلم پنجابیوں کو مھاجر قرار دے کر خود بھی مھاجر بن کر پنجاب اور سندھ کے بڑے بڑے شہروں ' پاکستان کی حکومت ' پاکستان کی سیاست ' پاکستان کی صحافت ' سرکاری نوکریوں ' زمینوں ' جائیدادوں پر قبضہ کر لیا۔
یوپی ' سی پی کے مسلمانوں نے مشرقی پنجاب کے مسلم پنجابیوں کو مھاجر قرار دے کر اور خود بھی مھاجر بن کر پاکستان میں خوب فائدہ اٹھایا۔ حالانکہ مسلم پنجابیوں کو اپنے ھی دیش میں ' مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی کرنے کی بنیاد پر IDP’s کہا جاسکتا ھے (Internally Displaced Punjabi's) لیکن مھاجر نہیں۔ مھاجر وہ ھوتے ھیں جو اپنی زمین سے پناہ کی خاطر کسی اور قوم کی زمین میں جا بسیں۔
پاکستان کے قیام کے بعد بھی جو مسلمان یوپی ' سی پی سے آکر پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں پناھگزیر ھوگئے انکی قانونی حیثیت پاکستان کے شہری کی نہیں ھے کیونکہ ابھی تک انہوں نے پاکستان کے "سٹیزن شپ ایکٹ" کے تحت پاکستان کی شہریت نہیں لی۔ بلکہ ابھی تک انکو اقوام متحدہ کے "مھاجرین کے چارٹر" کے تحت ھندوستانی مھاجرین قرار نہیں دیا گیا ' اس کا مطلب ھے کہ ھندوستان سے آکر پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں رھائش اختیار کرنے والے یوپی اور سی پی کے لوگ ابھی تک غیر قانونی مھاجرین ھیں؟
یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے' جو اس وقت خود کو مھاجر کھتے ہیں لیکن پنجاب میں انکو مٹروا یا بھیا اور سندھ میں مکڑ یا پناھگیر کھا جاتا ہے ' انھوں نے پاکستان بنتے ھی پاکستان کو مسلمانوں کا ملک قرار دے کر ' محبِ وطن پاکستانی اور مظللوم مسلمان کا روپ دھار کر پاکستان کی اصل قوموں بنگالی’ پنجابی’ سندھی’ پٹھان’ بلوچ کی زمین پر قبضہ کرکے ان پر حکومت کرنا شروع کردی. ایک مٹروے کو وزیراعظم بنایا دوسرے مٹروے کو حکومتی پارٹی کا صدر بنایا ' جھوٹے کلیموں پر یوپی ' سی پی سے مٹروے بلا کرجائیدادیں ان میں بانٹیں ' خاص کوٹہ برائے مھاجرین مخصوص کرکے جعلی ڈگریوں کے ذریعے بڑی بڑی سرکاری نوکریوں پر مٹروے بھرتی کیے ' بنگالی' پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کی زبانوں کو قومی زبان بنانے کے بجائے اپنی زبان اردو کو مسلمانوں کی زبان ھونے کا چکر چلا کر قومی زبان بنا کر بنگالی ' پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کو اردو بولنے پر مجبور کیا۔ تعلیمی نظام کو گنگا جمنا کی تہذیب و ثقافت کی عکاسی کرنے والا تشکیل دے کر ' پاکستان کے مغربی علاقے کی ' وادیؑ مھران کی زمین اور قوموں پر مشتمل تہذیب و ثقافت کو ' گنگا جمنا تہذیب کے ذریعے تبدیل کردیا۔
یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے پاکستان کے بنتے ھی پنجاب اور سندھ کے بڑے بڑے شھروں میں اپنی اکثریت قائم کرلی تھی ' جو کہ پنجاب کے شھروں میں پنجابیوں اور سندھ کے شھروں میں سندھیوں کے دیہی علاقوں سے شھری علاقوں کی طرف نقل مکانی کی وجہ سے برقرار نہ رہ سکی لیکن کراچی اور حیدرآباد پر ان یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے ابھی تک نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو بھی مھاجر بنا کر اپنا کنٹرول قائم رکھا ھوا ھے۔
پاکستان کی بیوروکریسی ' اسٹیبلشمنٹ ' خارجہ امور ' سیاست ' صحافت ' صنعت ' تجارت ' تعلیمی مراکز ' سے وابستہ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے کراچی اور حیدرآباد پر اپنا مکمل کنٹرول قائم کرکے ' پاکستان دشمن طاقتوں کے ساتھ سازباز کرکے ' کراچی اور حیدرآباد کو پاکستان سے الگ کرنے یا پاکستان کی اصل قوموں پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کو بلیک میل کرکے کم سے کم کراچی اور حیدرآباد کو الگ صوبہ بنوا کر پاکستان کی بندرگاہ اور معاشی مرکز کو اپنے کنٹرول میں کر لینے کے لیے 1984 میں نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو بھی مھاجر بنا کر مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے نام سے ایک سیاسی جماعت بنا کر 1986 سے کراچی اور حیدرآباد میں قتل و غرتگری ' لوٹ مار ' بھتہ خوری ' جلاؤ گھیراؤ اور ھڑتالوں کا منظم سلسلہ شروع کردیا جس پر جناح پور کی سازش کے بے نقاب ھو جانے کی وجہ سے 1992 میں مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے خلاف فوجی آپریشن ھوا اور اتر پردیش ( یوپی) کے علاقے آگرہ سے تعلق رکھنے والے مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے برطانیہ جاکر سیاسی پناہ لے لی۔
مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے متعلق چونکہ عام تاثر یہ قائم ھوچکا تھا کہ مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) ' یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی پاکستان دشمن ' لسانی ' دھشتگرد جماعت ھے جس کی لیڈرشپ تو یوپی ' سی پی والوں کی ھے لیکن نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو مھاجر کے نام پر تنظیم میں نچلی سطح کے عھدے دیکر اپنے مکرہ اور گھناؤنے عزائم کے لیے استمال کرتی ھے۔ جبکہ پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں کے ساتھ ھر وقت محازآرا رھتی ھے۔ اس لیے پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ تو مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے خلاف ھو ھی چکے تھے لیکن نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں نے بھی مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے بدظن ھونا شروع کردیا تھا اس لیے 1997 میں یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا نام مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے تبدیل کرکے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کردیا۔
یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا نام متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ ایم کیو ایم اب پاکستان دشمن ' لسانی ' دھشتگرد جماعت نہیں رھی اس لیے مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا نام متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کرنے سے پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ کا ھی نہیں بلکہ نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کا بھی خیال تھا کہ ایم کیو ایم ' مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) بن جانے کی وجہ سے اب یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی پاکستان دشمن ' لسانی ' دھشتگرد جماعت نہیں رھی لیکن پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ کو ھی نہیں بلکہ نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کی اکثریت کو بھی یہ معلوم نہیں تھا کہ ھندوستان کے صوبے یوپی (جسکا نام اب اتر پردیش ھے) کا نام پاکستان کے قیام سے پہلے یونائیٹیڈ پروینس تھا ' جس کو اردو میں متحدہ پروینس کہا جاتا تھا اور یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا نام متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کرکے اپنی سوچ اور مقاصد تبدیل نہیں کیے اور نام کی تبدیلی کے پیچھے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کا مقصد ' ایم کیو ایم کو غیر لسانی جماعت بنانا نہیں بلکہ پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ کے ساتھ ساتھ نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو بھی دھوکہ دینا تھا کہ ایم کیو ایم اب یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی پاکستان دشمن ' لسانی ' دھشتگرد جماعت نہیں رھی۔ اس لیے ھی نام کی تبدیلی کے باوجود متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی لیڈرشپ یوپی ' سی پی والوں کی ھی رھی اور نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو پہلے کی طرح مھاجر کے نام پر تنظیم میں نچلی سطح کے عھدے دیکر اپنے مکرہ اور گھناؤنے عزام کے لیے استعمال کرنے اور پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ کے ساتھ ھر وقت محاذآرا رکھنے کا سلسلہ جاری رھا۔
کراچی کی آبادی 25٪ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں ' 15٪ پنجابی بولنے والوں ' 15٪ پشتو بولنے والوں ' 10٪ سندھی بولنے والوں ' 5٪ بلوچی بولنے والوں ' 10٪ گجراتی بولنے والوں ' 10٪ راجستھانی بولنے والوں اور 10٪ دیگر زبانیں بولنے والوں پر مشتمل ھے۔ گو کہ پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں اور دیگر کی کراچی میں آبادی 55٪ ھے۔ گجراتیوں اور راجستھانیوں کی آبادی 20٪ ھے۔ لیکن پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں ' گجراتیوں ' راجستھانیوں اور دیگر کی کراچی میں آبادی 75٪ ھے۔
پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں ' گجراتیوں ' راجستھانیوں اور دیگر کی کراچی میں آبادی 75٪ ھے ' جو کہ نان اردو اسپیکنگ ھیں لیکن ان 25٪ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے کراچی کے 20٪ نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو مھاجر قرار دے کر کراچی میں اپنی آبادی 25٪ سے بڑھاکر 45٪ کر رکھی ھے جبکہ کراچی کی آبادی کے 55٪ پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں اور دیگر کے متحد نہ ھونے کا فائدہ اٹھا کر کراچی پر اپنا کنٹرول قائم کیا ھوا ھے۔
چونکہ یہ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی سازشی اور شرارتی ذھن رکھتے ھیں اس لیے پاکستان کے قیام کے وقت سے لیکر اب تک ان کی عادت یہی چلی آرھی ھے کہ پنجابی کے پاس سندھی ' پٹھان اور بلوچ کے ھندوّں کے ایجنٹ ' اسلام کے مخالف اور پاکستان کے دشمن ھونے کا رونا روتے رھتے ھیں اور سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے پاس پنجابیوں کو آمر ' غاصب اور جمھوریت کا دشمن ثابت کرنے کے لیے الٹے سلٹے قصے ' کہانیاں بنا بنا کر شور مچاتے رھتے ھیں- پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے درمیان بدگمانی پیدا کرتے رھنا انکا محبوب مشغلہ ھے۔
بین الاقوامی روابط ھونے کی وجہ سے پاکستان کے دشمنوں سے ساز باز کرکے پاکستان کے اندر سازشیں کرنا اور بین الاقوامی امور میں دلالی کرنا ان یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی عادت ھے۔ چونکہ شہری علاقوں’ سیاست’ صحافت’ صنعت’ تجارت’ سرکاری عہدوں اور تعلیمی مراکز پر انکا کنٹرول ہے اس لیے اپنے مطالبے منوانے کے لئے ھڑتالوں ' جلاؤ گھیراؤ اور جلسے جلوسوں میں ھر وقت مصروف رھتے ھیں- پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ میں سے جو بھی ان کے آگے گردن اٹھانے کی کوشش کرے اس کے گلے پڑ جاتے ھیں اور الٹا اسی کو ھندوّں کا ایجنٹ ' اسلام کا مخالف اور پاکستان دشمن بنا دیتے ھیں۔

Saturday, 31 October 2015

Struggle for Independent States in India.

 India has refused to allow self rule to Sikhs (86%) in the Punjab, to Muslims (80%) in Kashmir, to Buddhists (90%) in Laddakh, to Christians in the North East of India and to the tribal population of central India.

 People of Arunachal Pradesh are in struggle for their proposed autonomous area: Teola country by Arunachal Dragon Force and All Hajong Chakma Homeland Movement.

 People of Assam are in struggle for their proposed state: Assam Bodoland by United Liberation Front of Assam, Muslim United Liberation Tigers of Assam, National Democratic Front of Bodoland.

 People of Jammu and Kashmir are in struggle (occupied/disputed area) for proposed state: Independent United States of Kashmir or Merge with Pakistan by All Parties Hurriyat Conference, Jammu Kashmir Liberation Front, Lashkar-e-Toiba, Harkat-ul-mujahideen, Jaish-e-Mohammad.

 People of Manipur are in struggle for proposed state: Republic of Manipur by Hmar People's Convention–Democrat, Manipur People’s Liberation Front, United National Liberation Front, Revolutionary People's Front of Manipur, People's Revolutionary Party of Kangleipak.

 People of Mizoram are in struggle for proposed state: Zozam by Zomi Revolutionary Organization, Mizoram Farmers Liberation Force.

 People of Nagaland are in struggle for proposed state: Nagalim or People's Republic of Nagaland by Government-in-exile: Government of the People's Republic of Nagaland and National Socialist Council of Nagaland.

 People of Punjab are in struggle for proposed state: Khalistan.

India has 28 states.

Apart from that, the India is comprised of 7 Union Territories as well.

Population of the states along with area and languages of the nations/states are as follows:

1. Uttar Pradesh - Lucknow
243, 286 sq. km
199, 581, 477
Hindi and Urdu

2. Maharashtra - Mumbai
307, 713 sq. km
112, 372, 972
Marathi

3. Bihar - Patna
99, 200 sq. km
103, 804, 637
Hindi, Bhojpuri, Magadhi and Maithili

4. West Bengal - Kolkata
88, 752 sq. km
91, 347, 736
Bengali, Nepali, Santali and Urdu

5. Andhra Pradesh - Hyderabad
2,75,069 sq. km
84, 665, 533
Telugu and Urdu

6. Madhya Pradesh - Bhopal
308, 252 sq. km
72, 597, 565
Hindi

7. Tamil Nadu - Chennai
130, 058 sq. km
72, 138, 958
Tamil

8. Rajasthan - Jaipur
342, 269 sq. km
68, 621, 012
Rajasthani

9. Karnataka - Bengaluru
191, 791 sq. km
61, 130, 704
Kannada

10. Gujarat - Gandhinagar
196, 024 sq. km
60, 383, 628
Gujarati

11. Orissa - Bhubaneshwar
155, 820 sq. km
41, 947, 358
Oriya

12. Kerala - Thiruvananthapuram
38, 863 sq. km
33, 387, 677
Malayalam

13. Jharkhand - Ranchi
74, 677 sq. km
32, 966, 238
Hindi

14. Assam - Dispur
78, 550 sq. km
31, 169, 272
Assamese, Bengali, Bodo, Deori and Rabha dialect

15. Punjab - Chandigarh
50, 362 sq. km
27, 704, 236
Punjabi

16. Chhattisgarh - Raipur
135, 194 sq. km
25, 540, 196
Chattisgarhi and Hindi

17. Haryana - Chandigarh
44, 212 sq. km
25, 353, 081
Punjabi and Haryanvi or Western Hindi

18. Jammu and Kashmir - Srinagar in summer & Jammu in winter
222, 236 sq. km
12, 548, 926
Kashmiri and Punjabi (Dogri dialect)

19. Uttarakhand - Dehradun
53, 566 sq. km
10, 116, 752
Western Hindi

20. Himachal Pradesh - Shimla
55, 673 sq. km
6, 856, 509
Punjabi (Pahari dialect)

21. Tripura - Agartala
10, 491.69 sq. km
3, 671, 032
Bengali

22. Meghalaya - Shillong
22, 720 sq. km
2, 964, 007
Khasi and Pnar

23. Manipur - Imphal
22, 347 sq. km
2, 721, 756
Manipuri

24. Nagaland - Kohima
16, 579 sq. km
1, 980, 602
Angami, Ao, Chang, Chakhesang, Sema and Konyak

25. Goa - Panaji
3, 702 sq. km
1, 457, 723
Konkani and Marathi

26. Arunachal Pradesh - Itanagar
83, 743 sq. km
1, 097, 968
Adi, Aka, Apatani, Digaru – Mismi, Hill Miri, Idu – Mishmi, Khamti, Miji, Miju – Mishmi, Monpa, Nocte, Nyishi, Sherdukpen, Tagin, Tangsa and Wancho

27. Mizoram - Aizawl
21, 081 sq. km
1, 091, 014
Mizo

28. Sikkim - Gangtok
7, 096 sq. km
607, 688
Nepali

Binding force between Nations of India is fear of Islam and Pakistan.

Marathi nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengali's, Hindu Punjabi's, Sikh Punjabi's are not Indians, they have their own identity with their own land, language, culture and traditions.

Binding force between Nations and Religions of India is fear of Islam and Pakistan, which is created and propagated by the Hindi-Urdu Speaking UP-ites, the Gunga Jumna culture people of UP, CP called as Hindustani's.

This binding force is negative because of floating on Anti Islam and Anti Pakistan emotional sentiments but, not positive due to lacking in own ideology of Indian nations for mutual binding.

Kya Pakistan Mien Bhe India K Asool K Matabaq Soobay Banaay Jaein?

Jo loog India mein Soobay banaay jaanay ka reference day kar Punjab mein mazeed Soobay bannanay ki baat kartay hain, un ko shayid pata nahi k jis tarha Pakistan mein abaadi k lihaaz say sub say bara Sooba Punjab hy waisay he India mein abaadi k lihaaz say sub say bara Sooba Utter Pardesh (UP) hy.

India mein es waqt bhe UP ki population 20 Caroor hy jub k sary Pakistan ki population 18 Caroor hy laykun es k bawajood UP ko divide kar k mazeed Soobay nahi bannaay ja rahay balkay India ki dosri nations ko Dialects aur Regions ki base par divide kiya ja raha hy ta k Utter Pardesh k Hindi-Urdu Speaking Hindustaniyon k khalaf India mein koe Qoom khari na ho sakay laykun Pakistan mein Gunga ulti beh rahi hy.

Chotay Soobon k loog tu Punjab aur Punjabion ko apnay neechay lagaay rakhnay k liay Punjab ko Regions aur Punjabion ko Dialects mein divide karna chahtay he hain laykun kuch Ghadaar Punjabi aur Punjab k under rehnay waalay kuch Punjab aur Punjabi Qoom k Dushmun bhe Punjab aur Punjabion ko divide kar k tabaah wa barbaad karnay par tulay baithay hain.

Agar India ki masaal day kar Soobay banaanay hain k Soobay banaanay say Ammun, Sakoon aur Khush-haali aa jati hy tu area k lihaaz say Baluchistan, Pakistan ka sub say bara Sooba hy jub k Baluchistan mein Balochon k elaawa Punjabi, Pashto, Brahui, Makrani, Rukhshani, Sulemani, Lasi, Hazargi, Sindhi, Saraiki, Dehvari, Persion, Tajik, Hindko, Uzbik, Hindki bhe rehtay hain es liay Baluchistan k 3 soobay; Quetta, Qalat, Makran banaa dayna chaheain ta k Baluchistan mein Ammun, Sakoon aur Khush-haali aa jaay aur Baluchistan k Punjabi, Pashto, Brahui, Makrani, Rukhshani, Sulemani, Lasi, Hazargi, Sindhi, Saraiki, Dehvari, Persion, Tajik, Hindko, Uzbik, Hindki bhe taraki karain.

Pakistan mein Sind Sooba abaadi k lihaaz say dosra bara Soobs hy jub k Sind mein Sindhion k elaawa Punjabi, Saraiki, Urdu, Pashto, Kachhi, Thari, Lasi, Lari, Vicholi, Gujrati, Rajasthani, Brahui, Makrani, Rukhshani, Sulemani bhe rehtay hain es liay Sind k bhe 3 Soobay, Karachi, Hyderabad, Sukkur bana daynay chaheain ta k Sind mein Ammun, Sakoon aur Khush-haali aa jaay aur Sind k Punjabi, Saraiki, Urdu, Pashto, Kachhi, Thari, Lasi, Lari, Vicholi, Gujrati, Rajasthani, Brahui, Makrani, Rukhshani, Sulemani bhe taraki karain.

KPK 1901 tak Punjab ka he part tha. British nay Punjab k Western areas ko Punjab say alug kar k North Western Frontier Province (NWFP) banaa diya tha jis ka Sindhi Zardari ki Sindhi party PPP ki government k doraan naam NWFP k bajaay Khyber Pukhtoon Khawa (KPK) kar diya gayaa. KPK k bhe 3 Soobay; Peshawar, Abotabad, Dera Ismail Khan bana daynay chaheain ta k KPK mein Ammun, Sakoon aur Khush-haali aa jaay aur KPK k Punjabi, Buneri, Chitrali, Derawali, Hazara, Kohati, Kohistani, Peshawari, Sawabi, Sawati bhe taraki karain.

Punjab tu Punjab hy. Punjab, Pakistan ka abaadi k lahaaz say sub say bara Sooba aur Punjabi, Pakistan ki sub say bari Qoom hy es liay Punjabi Qoom ko bhe Pakistan par Raaj karnay ka waisay he haque hy jaisay Utter Pardesh k Hindi-Urdu Speaking Hindustaniyon ko huque hy k India ki sub say bari Qoom honay k naatay mein India par Raaj karain. Khud apnay aap ko unite rakhain aur doosri Qoomon ko Regions aur Dialects mein divide kartay rahain.

بھارت اور پاکستان کے درمیان بھرپور پراکسی جنگ شروع ھوچکی ھے۔

پاکستان تو پنجابی ' سندھی ' ھندکو اور براھوی بولنے والوں کا ملک ھے اور پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھے لیکن بھارت تو ھندی ' تامل ' ملایالم ' تیلگو ' کنڑا ' اڑیہ ' بنگالی ' آسامی ' بھوجپوری ' مراٹھی ' گجراتی ' راجستھانی اور پنجابی قوموں کا علاقہ ھے ' جہاں 25٪ آبادی ھندی ھے لیکن 75٪ آبادی ھندی نہیں ھے۔

پاکستان کی 60٪ آبادی ھونے کی وجہ سے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ میں تو پنجابیوں کی ھی اکثریت ھونی تھی لیکن بھارت میں ھندوستانیوں (اترپردیش کے ھندی بولنے والے گنگا جمنا تہذیب و ثقافت والے) نے بھارت کی 75٪ آبادی کو ھندی اسٹیبلشمنٹ اور ھندی زبان کے ذریعے مغلوب کیا ھوا ھے۔

بھارت میں اقلیت میں ھونے کے باوجود ھندوستانیوں نے ھندی اسٹیبلشمنٹ کے غلبے کے علاوہ ھندی زبان کا بھی غلبہ کیا ھوا ھے اور ھندوستانی میڈیا پر بھی غلبہ ھندی زبان کا ھی ھے لیکن پاکستان میں اکثریت میں ھونے کی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ میں تو پنجابیوں کی اکثریت ھے لیکن زبان کے لحاظ سے پاکستان میں غلبہ اردو زبان کا ھے ' جو کہ اصل میں ھندی زبان ھی ھے۔ پاکستانی میڈیا پر بھی غلبہ اردو زبان کا ھی ھے۔ 

بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان میں پراکسی کرکے ' پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ قرار دلوا کر ' پنجاب کو غاصب قرار دلوا کر ' پاکستان کو پنجابستان قرار دلوا کر ' پاکستان ' پنجاب اور پنجابی قوم کے خلاف نفرت کا ماحول قائم کرواکر ' پاکستان کے پشتو بولنے والوں کو پشتونستان بنانے کی راہ پر ڈالنے کی سازش شروع کی ھوئی ھے۔ بلوچی بولنے والوں کو آزاد بلوچستان بنانے کی راہ پر ڈالنے کی سازش شروع کی ھوئی ھے۔ سندھی بولنے والوں کو سندھودیش بنانے کی راہ پر ڈالنے کی سازش شروع کی ھوئی ھے۔ 

بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ ' اس طرح کی سازش کے ذریعے ' ماضی میں لسانی پراکسی کرکے ' مشرقی پاکستان میں ' 1971 میں بنگالی قوم کو پاکستان سے الگ کرنے میں کامیاب ھوچکی ھے لیکن 1971 میں نہ پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ پنجابی کے پاس تھی اور نہ ملٹری لیڈرشپ۔

1971 میں پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ بنگالی مجیب الرحمٰن اور سندھی بھٹو کے پاس تھی جبکہ پاکستان کی ملٹری لیڈرشپ میں کلیدی قردار اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جرنیلوں اور پٹھان جرنیلوں کا تھا۔ جبکہ پاکستان کا سربراہ بھی پٹھان یحیٰ خان تھا۔ 

پنجابی کے پاس تو پاکستان کی ملٹری لیڈرشپ 1975 میں جنرل ضیاؑالحق کے پاکستان کی فوج کے پہلے پنجابی چیف آف آرمی اسٹاف بننے کے بعد آئی۔ جبکہ پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ 1988 میں نوازشریف کے پاکستان مسلم لیگ کا صدر بننے کے بعد ' 1990 میں پاکستان کا وزیرِاعظم بننے کے بعد ائی۔

جب 1971 میں بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ نے بنگالی قوم کو پاکستان سے الگ کرنے کی لسانی پراکسی شروع کی تو اس کے جواب میں پاکستان کو بھی مشرقی پنجاب اور کشمیر میں لسانی پراکسی کرنی چاھیئے تھی لیکن اس وقت پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ اور ملٹری لیڈرشپ پنجابی کے پاس نہیں تھی۔ اس لیے پاکستان کی ملٹری لیڈرشپ میں موجود اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جرنیلوں ' پٹھان جرنیلوں اور مغربی پاکستان کے سیاسی لیڈر ' سندھی بھٹو نے بھارت میں لسانی پراکسی کرنے سے گریز کیا کیونکہ غیر ہنجابی ھونے کی وجہ سے بھارت میں لسانی پراکسی کرکے بھارتی پنجاب اور کشمیر کو بھارت سے الگ کرکے پاکستان میں شامل کرنے سے پاکستان میں پنجابیوں کی آبادی کے 60٪ سے بڑہ کر 85٪ ھوجانے سے خوفزدہ تھے۔

ھندوستانی مھاجر ' کردستانی بلوچ اور افغانستانی پٹھان ' پنجابی قوم اور پاکستان کے دوست نہیں ھیں۔ اسی لیے پنجابی قوم اور پاکستان سے دشمنی کرتے رھے ھیں۔ جبکہ سماٹ قوم ' بروھی قوم ' ھندکو قوم ' پنجابی قوم اور پاکستان کے دشمن نہیں ھیں۔

پنجاب ' پنجابی قوم کا ھے۔ سندھ ' سماٹ قوم کا ھے۔ (بلوچ کردستانی ھیں اور مھاجر ھندوستانی ھیں)۔ بلوچستان ' بروھی قوم کا ھے۔ (بلوچ کردستانی ھیں)۔ خیبر پختونخواہ ' ھندکو قوم کا ھے (پٹھان افغانستانی ھیں)۔ پنجابی قوم ' سماٹ کو سندھ ' بروھی کو بلوچستان ' ھندکو کو خیبر پختونخواہ  کے اصل باشندے سمجھتی ھے۔ 

پنجابی قوم اب مستقبل میں اپنے تعلقات سماٹ قوم ' بروھی قوم ' ھندکو قوم کے ساتھ رکھے گی۔ سماٹ قوم ' بروھی قوم ' ھندکو قوم کو اپنے اپنے علاقے میں مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے قومی معاملات میں بھی ساتھ رکھے گی۔ پنجابی قوم کی طرف سے اب پاکستان کے وفاقی اداروں میں ھندوستانی مھاجر ' کردستانی بلوچ اور افغانستانی پٹھان کی جگہ سماٹ قوم ' بروھی قوم اور ھندکو قوم کے افراد کو مستحکم کیا جائے گا۔

پاکستان میں ابھی تک زبان کے لحاظ سے غلبہ اردو زبان کا ھی ھے اور پاکستانی میڈیا پر بھی غلبہ اردو زبان کا ھی ھے۔ اردو زبان کے غلبے کو ختم کرکے پنجابی ' سندھی ' ھندکو اور براھوی زبانوں کو پاکستان میں فروغ دینے کا مرحلہ اب آنے والا ھے۔ لیکن اس وقت پاکستان کی ملٹری لیڈرشپ اور پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ پنجابی کے پاس ھے۔

پاکستان کی پنجابی ملٹری لیڈرشپ اور پنجابی سیاسی لیڈرشپ ' بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے پاکستان میں پراکسی کے ذریعے پشتونستان ' آزاد بلوچستان اور سندھودیش بنانے کی سازش کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ بھارت میں بھی پراکسی کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھنی ھے۔ 

بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ کی پراکسی کے ذریعے پاکستان میں پشتونستان ' آزاد بلوچستان اور سندھودیش بنانے کی سازش کا ناکام ھونا ' نہ صرف یقینی ھے بلکہ بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ کو سبق سکھانے کے لیے پاکستان کی پراکسی کے نتیجے میں 2020 تک بھارت کے اندر پشتونستان کی پراکسی کے بدلے میں ناگالینڈ ' آزاد بلوچستان کی پراکسی کے بدلے میں کشمیر ' سندھودیش کی پراکسی کے بدلے میں خالصتان جبکہ مشرقی پاکستان میں پراکسی کرکے 1971 میں بنگالی قوم کو پاکستان سے الگ کرنے کے بدلے میں تامل ناڈو  ' اب بن کر ھی رھنا ھے۔

کشمیر ' خالصتان ' تامل ناڈو اور ناگالینڈ کی آزادی تو اب ھونی ھی ھے لیکن انکے علاوہ بھی بھارت کی جو جو قوم ھندوستانیوں (اترپردیش کے ھندی بولنے والے گنگا جمنا تہذیب و ثقافت والے) سے آزاد ھونا چاھتی ھے ' اس کو بھی آزادی مل جانی ھے۔